Monday, 30 June 2025

شکستہ ساز کے کئی سروں میں بانٹ کر مجھے

 شکستہ ساز کے کئی سروں میں بانٹ کر مجھے

دئیے گئے قدم قدم نئے نئے سفر مجھے

بکھر گیا میں ہر طرف کرن کرن شفق شفق

کرے کہاں کہاں تلاش اب مِری نظر مجھے

لہو کے بوند بوند میں ہے تیرے جسم کی مٹھاس

پلا دے کاش خوں مِرا کوئی نچوڑ کر مجھے

چھپا نہ اپنے آپ کو صدا کی لہر لہر میں

مجھے بھی دیکھ بار بار خود بھی آ نظر مجھے

شبِ سیہ کی دلدلوں میں میں الجھ کے رہ گیا

جھلک دکھا کے چھپ گئی ہے دور سے سحر مجھے

اڑا تو میں نہ آ سکا کسی طرح بھی لوٹ کر

پکارتے ہی رہ گئے مکاں کے بام و در مجھے

بکھر نہ جاؤں ہر طرف میں نغمگی کے ساتھ ساتھ

جلا نہ دیں کہیں مِری صدا کی خود شرر مجھے


انجم نیازی

No comments:

Post a Comment