Thursday, 19 June 2025

رکھتا ہے پنہاں ایک درد لا دوا شاعر کا دل

 شاعر کا دل


آ ہوشں میں او طعنہ زن، کھول آنکھ او ہمت شکن

ہر بات پر حملے ہیں کیوں ہر وقت کیوں ہے خندہ زن

کیا جانے تو اے بے خبر، شاعر کا انداز سخن

رکھتا ہے تو سطحی نظر، وہ اپنی دھن میں ہے مگن

ہے تیری حدِ فکر سے کچھ ماسوا شاعر کا دل


فطرت نے بخشا ہے اسے احساسِ غم حد سے سوا

ہے اس کا دل درد آشنا، ہیں اس کی آنکھیں اشک زا

یہ پھوٹ بہتی ہیں اگر ان کو کوئی چھیڑے ذرا

زخموں سے ہے سینہ ہرا، داغوں سے ہے پہلو بھرا

رکھتا ہے پنہاں ایک دردِ لا دوا شاعر کا دل


علامہ محوی صدیقی لکھنوی

محمد حسین صدیقی

No comments:

Post a Comment