طواف کوچۂ جاناں کی بات کرتے رہو
سرور و مستی و ارماں کی بات کرتے رہو
نگاہِ حُسنِ مجسم نواز دے شاید
مقامِ رفعتِ انساں کی بات کرتے رہو
اندھیرے چار سُو چھائے ہوئے تو ہیں لیکن
نمودِ صبحِ درخشاں کی بات کرتے رہو
یہ اور بات کہ بڑھ جائیں دوریاں، لیکن
حصولِ قُرب کے امکاں کی بات کرتے رہو
سزائے جرأتِ اظہار دار ہے، لیکن
رموزِ صنعتِ یزداں کی بات کرتے رہو
ادائے ناز کی باتیں گُناہ ہیں، لیکن
شمیم غارتِ ایماں کی بات کرتے رہو
سخاوت شمیم
No comments:
Post a Comment