Wednesday, 25 June 2025

حق پسند لوگوں نے جب فریب کھایا ہے

 حق پسند لوگوں نے جب فریب کھایا ہے

وقت کے یزیدوں نے اپنا سر اٹھایا ہے

تشنگی کا ماتم کیوں ہاتھ میں سمندر رکھ

معجزہ یہ آدم نے بارہا دکھایا ہے

روشنی کا سورج ہے کرب کے سمندر میں

بے کسی کے آنگن میں ظلمتوں کا سایا ہے

لفظ لفظ سچائی بانٹنے وہ نکلا تھا

خوں میں تر بہ تر چہرہ لے کے ساتھ آیا ہے

دھوپ کی تمازت سے اوب کر پرندوں نے

مصلحت کی شاخوں پر آشیاں بنایا ہے

کیوں نہ لفظ و معنی سے نور کی کرن پھوٹے

فکر کے چراغوں میں خونِ دل جلایا ہے

لاشۂ انا نشتر لے کے اپنے کاندھے پر

جس گلی سے گزرا ہوں مہربان پایا ہے


ابوالخیر نشتر

No comments:

Post a Comment