Friday, 27 June 2025

عرش ہل گیا ہو گا سجدہ رو پڑا ہو گا

 ایاک‌ نعبد و ایاک نستعین


سوچتی ہوں

جلتے بجھتے خیمے تھے

تشنگی کی شدت سے

چھوٹے چھوٹے بچوں کے بند ہوتی آنکھیں تھیں

اشقیا کا نرغہ تھا

فتح کے نقارے تھے

بے حیا اشارے تھے

بیبیوں کے بینوں میں

شام کے دھندلکے میں

سجدہ گہ پہ سر رکھ کر

عابدوں کی زینت نے

حمد جب کیا ہو گا

عرش ہل گیا ہو گا

سجدہ رو پڑا ہو گا

سجدہ رو پڑا ہو گا


زہرا علوی

No comments:

Post a Comment