Saturday, 28 June 2025

خوش کن نظر فریب سا منظر بھی آئے گا

 خوش کن نظر فریب سا منظر بھی آئے گا

چل اور تھوڑی دیر تِرا گھر بھی آئے گا

ہو گا یہ حادثہ بھی کبھی میرے شہر میں

آئینہ گر کے ہاتھ میں پتھر بھی آئے گا

کیوں اشتعال رکھتا ہے لمحوں کی کوکھ میں

پتھر کے پھر جواب میں خنجر بھی آئے گا

وہ آرزو، وہ شوق، وہ چاہت نہیں رہی

الزام ایک دن یہ مِرے سر بھی آئے گا

جا تو رہا ہے ریت میں کشتی کو چھوڑ کے

"صحرا کو پار کر کے سمندر بھی آئے گا"

محسن! میں تیرگی میں اسے کیوں پکارتا

سورج ہے وہ تو روشنی لے کر بھی آئے گا


محسن عثمانی

نورالحسن

No comments:

Post a Comment