اندر سے کھا رہی ہے جدائی حضور کی
باہر سے بند ہو گئی کھڑکی شعور کی
اک گلبدن کو پیار سکھانے میں کٹ گئی
پوچھو نہ ہم نے زندگی کیسے عبور کی
کھلنے لگے ہیں گیسو مِری خوش خصال کے
مٹنے کو ملگجی ہے سو حور و قصور کی
ہم نے کسی کے ساتھ بھی دھوکا نہیں کیا
لیکن سبھی کے ساتھ محبت ضرور کی
کاشف ہمارے دل میں صحابہ کا پیار ہے
بے حد عنایتیں ہیں ہمارے حضورؐ کی
کاشف اورا
No comments:
Post a Comment