Thursday, 19 June 2025

ہاتھ میں گر عصا نہیں ہوتا

 ہاتھ میں گر عصا نہیں ہوتا

بحر میں راستہ نہیں ہوتا

نیتیں پاک اگر نہیں ہوں تو

کوئی سجدہ ادا نہیں ہوتا

چار نظریں اگر نہیں ہوتیں

درد دل یوں بڑھا نہیں ہوتا

ہار جاتا اگر میں یہ بازی

یار مجھ سے خفا نہیں ہوتا

تم گر اپنا زیاں نہیں کرتے

دوسروں کا بھلا نہیں ہوتا

عشق کی آگ گر نہیں لگتی

اس قدر دل جلا نہیں ہوتا

ہم سنورنے کو بھی ترس جاتے

روبرو آئینہ نہیں ہوتا

بیچ دیتے ضمیر اپنا جو

ظلم مجھ پر روا نہیں ہوتا

تم عدن میں ہی رہتے اے صارم

تم سے گر وہ خفا نہیں ہوتا


عذیق الرحمٰن صارم

No comments:

Post a Comment