Sunday, 29 June 2025

مت پوچھ میرے جاہ کو حشمت کو کیا ہوا

 مت پوچھ میرے جاہ کو حشمت کو کیا ہوا

حیران خود ہوں میں مری قسمت کو کیا ہوا

کیوں دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بدل گئی

ہر شے کی ایک دم سے یہ حالت کو کیا ہوا

انسانیت کے شاہ اخوت کے تاجور

ان سب کے حسن خلق کی عادت کو کیا ہوا

اس کے خصال نیک کا شہرہ تھا چار سو

اب اس حیا و شرم کو غیرت کو کیا ہوا

لاتے تھے چن کے لوگ عقیدت کے پھول جو

نہ جانے آج ان کی عقیدت کو کیا ہوا

ملتے ہیں مجھ سے دوست بھی اغیار کی طرح

کوئی بتائے ان کی مروت کو کیا ہوا

محسنؔ کبھی جو کرتا تھا مجھ پہ نثار جاں

اب سوچتا ہوں اس کی محبت کو کیا ہوا


محسن عثمانی

نورالحسن

No comments:

Post a Comment