ہمدم کوئی رہا نہ کوئی ہمنوا رہا
بزم جہاں میں اب میں رہا بھی تو کیا رہا
شاید اسے خلوص و وفا کی تلاش تھی
کل ایک شخص مجھ کو بہت ڈھونڈتا رہا
تھیں جادۂ حیات میں دشواریاں بہت
تم ساتھ ہو لیے تو بہت حوصلا رہا
میری نگاہ شوق کا اعجاز دیکھیے
ہر لمحہ ان کے پیشِ نظر آئینا رہا
شاید اسی کا نام ہے تکمیل جستجو
ان کی خبر رہی نہ کچھ اپنا پتا رہا
آتش کے بعد بزم میں کس کی تلاش ہے
اب کون جانثارِ طریقِ وفا رہا
آتش بہاولپوری
دیوی دیال
No comments:
Post a Comment