Sunday, 15 June 2025

ہمدم کوئی رہا نہ کوئی ہمنوا رہا

 ہمدم کوئی رہا نہ کوئی ہمنوا رہا

بزم جہاں میں اب میں رہا بھی تو کیا رہا

شاید اسے خلوص و وفا کی تلاش تھی

کل ایک شخص مجھ کو بہت ڈھونڈتا رہا

تھیں جادۂ حیات میں دشواریاں بہت

تم ساتھ ہو لیے تو بہت حوصلا رہا

میری نگاہ شوق کا اعجاز دیکھیے

ہر لمحہ ان کے پیشِ نظر آئینا رہا

شاید اسی کا نام ہے تکمیل جستجو

ان کی خبر رہی نہ کچھ اپنا پتا رہا

آتش کے بعد بزم میں کس کی تلاش ہے

اب کون جانثارِ طریقِ وفا رہا


آتش بہاولپوری

دیوی دیال

No comments:

Post a Comment