جب سے ہوئے ہیں ان کے طلبگار دوستو
کچھ زندگی سے ہو گیا ہے پیار دوستو
جی چاہتا ہے پوچھو کیا اس کو بھی پیار ہے
ڈر ہے کہیں نہ کر دے وہ انکار دوستو
کیا یہ ضروری ہے کہ لب ہی بولتے رہیں
آنکھوں سے بھی تو ہوتا ہے اظہار دوستو
میرے خدا! اسے لکھ دے تُو میرے نصیب میں
میری دعا یہ ہوتی ہے بار بار دوستو
ساحل کی گیلی ریت پر میں لکھوں اس کا نام
کرتی رہوں پھر اس کا ہی دیدار دوستو
حنا جو کہہ سکی تھی نہ برسوں میں بات وہ
سب کہہ گئے ہیں اس کے یہ اشعار دوستو
حنا رئیس
No comments:
Post a Comment