Friday, 13 June 2025

جب سے ہوئے ہیں ان کے طلبگار دوستو

 جب سے ہوئے ہیں ان کے طلبگار دوستو

کچھ زندگی سے ہو گیا ہے پیار دوستو

جی چاہتا ہے پوچھو کیا اس کو بھی پیار ہے

ڈر ہے کہیں نہ کر دے وہ انکار دوستو

کیا یہ ضروری ہے کہ لب ہی بولتے رہیں

آنکھوں سے بھی تو ہوتا ہے اظہار دوستو

میرے خدا! اسے لکھ دے تُو میرے نصیب میں

میری دعا یہ ہوتی ہے بار بار دوستو

ساحل کی گیلی ریت پر میں لکھوں اس کا نام

کرتی رہوں پھر اس کا ہی دیدار دوستو

حنا جو کہہ سکی تھی نہ برسوں میں بات وہ

سب کہہ گئے ہیں اس کے یہ اشعار دوستو


حنا رئیس

No comments:

Post a Comment