میں اپنی دنیا کو جنت بنا تو سکتی ہوں
پنپنے دیں گے یہ آلام روزگار کہاں
خِزاں کی گود میں ہنگامہ بہار کہاں
ہوائے دہر مگر ان کو سازگار کہاں
ترانہ ہائے وفا گنگنا تو سکتی ہوں
میں اپنی دنیا کو جنت بنا تو سکتی ہوں
یہ ڈولتی ہوئی نیّا تیرا نہیں سکتی
مئے حیات کی تلخی مِٹا نہیں سکتی
حقیقتوں کو فسانہ بنا نہیں سکتی
خیال و خواب کی بستی بسا تو سکتی ہوں
میں اپنی دنیا کو جنت بنا تو سکتی ہوں
منزہ انور گوئندی
No comments:
Post a Comment