Saturday, 14 June 2025

میں اپنی دنیا کو جنت بنا تو سکتی ہوں

 میں اپنی دنیا کو جنت بنا تو سکتی ہوں


پنپنے دیں گے یہ آلام روزگار کہاں

خِزاں کی گود میں ہنگامہ بہار کہاں

ہوائے دہر مگر ان کو سازگار کہاں

ترانہ ہائے وفا گنگنا تو سکتی ہوں

میں اپنی دنیا کو جنت بنا تو سکتی ہوں


یہ ڈولتی ہوئی نیّا تیرا نہیں سکتی

مئے حیات کی تلخی مِٹا نہیں سکتی

حقیقتوں کو فسانہ بنا نہیں سکتی

خیال و خواب کی بستی بسا تو سکتی ہوں

میں اپنی دنیا کو جنت بنا تو سکتی ہوں


منزہ انور گوئندی

No comments:

Post a Comment