پل صراط ہے سورج کے آس پاس کہیں
چھپی نجات ہے سورج کے آس پاس کہیں
غموں کی دھوپ ہی دن کے سفر کا حاصل ہے
خوشی کی رات ہے سورج کے آس پاس کہیں
فنا کی گود میں ہم جی رہے ہیں دھرتی پر
نہاں حیات ہے سورج کے آس پاس کہیں
ہے کس کے دم سے منور بتاؤ کون و مکاں
کوئی تو ذات ہے سورج کے آس پاس کہیں
زمیں پہ جس کی کبھی رات آ نہیں سکتی
وہ کائنات ہے سورج کے آس پاس کہیں
نہ ختم ہو گی کبھی ایسی زندگی کی مراق
کوئی برات ہے سورج کے آس پاس کہیں
مراق مرزا
سورج کے آس پاس
No comments:
Post a Comment