Saturday, 14 June 2025

چھپی نجات ہے سورج کے آس پاس کہیں

 پل صراط ہے سورج کے آس پاس کہیں

چھپی نجات ہے سورج کے آس پاس کہیں

غموں کی دھوپ ہی دن کے سفر کا حاصل ہے

خوشی کی رات ہے سورج کے آس پاس کہیں

فنا کی گود میں ہم جی رہے ہیں دھرتی پر

نہاں حیات ہے سورج کے آس پاس کہیں

ہے کس کے دم سے منور بتاؤ کون و مکاں

کوئی تو ذات ہے سورج کے آس پاس کہیں

زمیں پہ جس کی کبھی رات آ نہیں سکتی

وہ کائنات ہے سورج کے آس پاس کہیں

نہ ختم ہو گی کبھی ایسی زندگی کی مراق

کوئی برات ہے سورج کے آس پاس کہیں


مراق مرزا

سورج کے آس پاس

No comments:

Post a Comment