اٹھ زمیں سے بن ہوا سورج کو چھو
زندگی! کچھ کر نیا، سورج کو چھو
کس نے روکا ہے تِری پرواز کو
آسماں پر گھر بنا، سورج کو چھو
کچھ کبھی ایسا بھی کر؛ اغیار کی
راہ سے کانٹے ہٹا، سورج کو چھو
بانٹ بیگانوں میں بھی الفت کے پھول
فکر میں تارے اُگا، سورج کو چھو
سر بلندی کا ہے یہ بھی راستہ
بوجھ اوروں کا اٹھا، سورج کو چھو
ہے تِرے اندر چھپا جادو مراق
چاند سے دھرتی سجا، سورج کو چھو
مراق مرزا
سورج کے آس پاس
No comments:
Post a Comment