کسی نے جب طرفداری نہیں کی
مِرے سائے نے بھی یاری نہیں کی
سفر میں سامنا خطروں سے ہو گا
نہ پھر کہنا کہ تیاری نہیں کی
مقابل آئینہ رکھا ہمیشہ
کسی سلطاں کی درباری نہیں کی
ہزاروں بار آپس میں لڑے ہم
وطن کے ساتھ غداری نہیں کی
خبر یہ تھی کہ سب جائز ہے لیکن
کوئی حرکت بھی بازاری نہیں کی
زمانے سے ہمیں کیوں ہو شکایت
نثار اس نے ہی جب یاری نہیں کی
نثار راہی
No comments:
Post a Comment