“رُوئے گُل”
پیرہن کی تیرے خُوشبو ہر دفعہ
یہ کہاں سے لے کے آتی ہے بہار
لوٹ کر لاتی ہے جو خُوشرنگ پھُول
دامن دِل پر سجاتی ہے بہار
دِل ہم ایسوں کا جلانے کے لیے
پھُول پر شبنم سجاتی ہے بہار
تم نہ آئے لوٹ کر مُدت ہوئی
لوٹ کر سو بار آتی ہے بہار
تیرے آنے کی ہیں اُمیدیں اسے
فرش مخمل کے بچھاتی ہے بہار
جا کسی گُلرُخ سے کر اٹکھیلیاں
کیوں فقیروں کو ستاتی ہے بہار
سیماب اویسی
مولانا محمد اکرم اعوان
No comments:
Post a Comment