عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ہے چلا جس نور سے، یہ سارا شجرا نور کا
مصطفیٰﷺ کی ذات ہی ہے، وہ ستارا نور کا
ٹوٹا پہلا کنگرا تھا، کفر کے ایوانوں کا
آمنہؑ نے دیکھا تھا جب، پہلا دھارا نور کا
چاند بھی مثلِ حسن، صدقہ ہے یہ نعلین کا
چہرۂ انورﷺ تو ہے اک شاہ پارا نور کا
کتنے نازاں سب ہیں آقاؐ نام پر تیرے غلام
بر ملا کہتے ہیں ہر دم، تُو سہارا نور کا
یافت تیرے در کی ہے، ہم کو کمالِ زیست بھی
مشعلِ مہتاب ہے، ہم پر ضَو پارا نور کا
گھبراؤ نا دیوانو! اس تنگئ دوراں سے تم اب
وحشتوں کے دور میں ہے، اک سہارا نور کا
جس بھی دامن میں کھلے ہیں، پھول مدحت کےحسیں
تیرے ہی بحرِ رواں کا، ہے کنارا نور کا
سب مشامِ جان بھی ہیں ،بس رہے خوشبوؤں میں
جب سے دیکھا ہے انہوں نے، اک منارا نور کا
تجھ کو جو ڈاہر ملا، حسّان کا فیضان ہے
بھر لے دامن کو اسی سے، یہ ہے سارا نور کا
مبشر حیات ڈاہر
No comments:
Post a Comment