جلے گا چاند ستارے دُھواں اُڑائیں گے
ہمارے خواب تِری آنکھ میں جب آئیں گے
مِری نظر سے وہ چہرے اُتر نہیں سکتے
جنہیں یہ اہلِ نظر جلد بھُول جائیں گے
غزل سناؤ، بہلنا بہت ضروری ہے
ہنسیں گے لوگ ہم آنسو اگر بہائیں گے
پھر آئی شام درختوں پہ گھونسلے جاگے
مگر ہم آج بھی اے دوست گھر نہ جائیں گے
اُداس رہیے نہ اُکتا کے خُودکشی کیجے
وہ دن قریب ہے جب آپ گُل کھلائیں گے
کفن سے کم نہیں جاڑے کی چاندنی راہی
اب اس کو اوڑھ کے ہم کیسے مُسکرائیں گے
ایم کوٹھیاوی راہی
No comments:
Post a Comment