تشکیک
یکایک اور بظاہر بے سبب
شانے پہ اس نے ہاتھ کیا رکھا
لہو کے پار پُر اسرار جنگل کانپ اٹھے
اور معاً مجھ کو گماں گزرا
زمیں محور پہ اپنے ناچتی آئی
یکایک تھم گئی ہے
عین ممکن ہے
زمین کا رقص جاری ہو
تعطل کا گماں ایک واہمہ ہو
لہو میں دوڑتے
بے صبر خوں کی بوند کا
اُچھال ہو
اکرام خاور
No comments:
Post a Comment