Sunday, 30 November 2025

شانے پہ اس نے ہاتھ کیا رکھا

 تشکیک


یکایک اور بظاہر بے سبب

شانے پہ اس نے ہاتھ کیا رکھا

لہو کے پار پُر اسرار جنگل کانپ اٹھے

اور معاً مجھ کو گماں گزرا

زمیں محور پہ اپنے ناچتی آئی

یکایک تھم گئی ہے

عین ممکن ہے

زمین کا رقص جاری ہو

تعطل کا گماں ایک واہمہ ہو

لہو میں دوڑتے

بے صبر خوں کی بوند کا

اُچھال ہو


اکرام خاور

No comments:

Post a Comment