یہ کیسے سلسلے گندم کے دانوں میں بنے ہیں
دکھ تو اور بہت سارے تھے
لیکن ماں کو
ایک ہی دکھ کھائے جاتا ہے
کہ وہ بچے جن جن کر
ان کی شریانوں میں پھول کھلا کر
گھر کی منڈیروں ہی جب بھی
سامانِ چراغاں کرتی ہے
آنگن کے باہر پھیلا گہرا اندھیارا
اک گاتک اجگر، ہتیارا
اس کے سارے لعل و جواہر کھا جاتا ہے
اور ہری گودوں کی ملکہ
بانجھ بنی جیتی ہے
اکرام خاور
No comments:
Post a Comment