Monday, 24 November 2025

سمجھے اگر نہ اب بھی کوئی بات دوستو

 سمجھے اگر نہ اب بھی کوئی بات دوستو

یونہی رہے گی ظلم کی یہ رات دوستو

تم جو ابھی تلک ہو سہاروں کی آس پر

بگڑیں گے اور بھی ابھی حالات دوستو

دل میں کسی کی یاد کچھ آئی ہے اس طرح

جیسے ہو رہگزار میں برسات دوستو

توبہ تو کر چکے ہیں، مگر وہ ’’گلاب ہونٹ‘‘

قابو میں رکھ سکیں گے نہ جذبات دوستو

لگتا ہے آگئے ہیں جدائی کے راستے

دل میں ہوئی ہے درد کی بہتات دوستو


بہزاد جاذب

No comments:

Post a Comment