سمجھے اگر نہ اب بھی کوئی بات دوستو
یونہی رہے گی ظلم کی یہ رات دوستو
تم جو ابھی تلک ہو سہاروں کی آس پر
بگڑیں گے اور بھی ابھی حالات دوستو
دل میں کسی کی یاد کچھ آئی ہے اس طرح
جیسے ہو رہگزار میں برسات دوستو
توبہ تو کر چکے ہیں، مگر وہ ’’گلاب ہونٹ‘‘
قابو میں رکھ سکیں گے نہ جذبات دوستو
لگتا ہے آگئے ہیں جدائی کے راستے
دل میں ہوئی ہے درد کی بہتات دوستو
بہزاد جاذب
No comments:
Post a Comment