تِرا جلوہ ہر سُو عیاں دیکھتے ہیں
جدھر دیکھتے ہیں جہاں دیکھتے ہیں
چمن کے ہر اک برگ و گل میں تجھی کو
عیاں دیکھتے ہیں، نہاں دیکھتے ہیں
ہیں ساتھ ان کی نظروں کے محفل کی نظریں
کدھر دیکھتے ہیں، کہاں دیکھتے ہیں
وہ جاتے ہیں گھر غیر کے اور بہ حسرت
ہم ان کے قدم کے نشاں دیکھتے ہیں
رقیبوں کا شاید چلا ان پہ جادو
انہیں ان دنوں سرگراں دیکھتے ہیں
بصد شوق کرتے ہیں سجدوں پہ سجدے
جو ہم یار کا آستاں دیکھتے ہیں
سنا ہے کہ حیرت سے خوش ذوق شاعر
یہ مہدی کی فکرِ جواں دیکھتے ہیں
روانی تسلسل، سلاست، تخیل
تعجب سے طرزِ بیاں دیکھتے ہیں
ایس اے مہدی علیگ
No comments:
Post a Comment