Thursday, 20 November 2025

خیرات طلب خاک بہ سر خاک نشیں ہیں

 خیرات طلب خاک بہ سر خاک نشیں ہیں

ہم ایک زمانے سے تیرے غم کے امین ہیں

دنیا کے تقاضے جو نبھائیں تو کہاں تک

ہم لوگ ادھورے ہیں، مکمل تو نہیں ہیں

تُو نے کبھی پوچھا ہی نہیں حال ہمارا

مُدت سے تِرے شہر میں اے دوست مکیں ہیں

ہم خانہ بدوشوں کا مقدر ہی سفر ہے

ہم لوگ کسی بھی تو ٹھکانے کے نہیں ہیں

تم خاک تو صدیوں کی ذرا جھاڑ کے دیکھو

اس ایک ہی تصویر میں ہم دونوں کہیں ہیں


علی عمار کاظمی

No comments:

Post a Comment