Friday, 21 November 2025

چڑھا جو چاند ستاروں نے ساتھ چھوڑ دیا

 چڑھا جو چاند ستاروں نے ساتھ چھوڑ دیا

کلی کھلی تو بہاروں نے ساتھ چھوڑ دیا

حضورِ دوست تکلم کی آرزو تھی، مگر

ملی نظر تو خیالوں نے ساتھ چھوڑ دیا

سفینہ لے کے چلے بادبان لہروں پر

بھنور میں جا کے سہاروں نے ساتھ چھوڑ دیا

بھروسہ ہو گیا جب اپنے دست و بازو پر

تو پھر ہمارا کناروں نے ساتھ چھوڑ دیا

ابھی تو آنا تھا سمتوں کے فیصلے کا مقام

یہ کیسے موڑ پہ یاروں نے ساتھ چھوڑ دیا


کنیز فاطمہ کرن

No comments:

Post a Comment