Monday, 17 November 2025

درود پڑھتے ہوئے مہرباں کو دیکھتا ہوں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


درود پڑھتے ہوئے مہرباں کو دیکھتا ہوں

زمین زاد ہوں اور آسماں کو دیکھتا ہوں

مری حیات میں جب دھوپ بڑھنے لگتی ہے

ازل سے تا بہ ابد سائباں کو دیکھتا ہوں

ہر ایک بات پہ احساں جتاتے لوگوں میں

میں آخری کرم بے کراں کو دیکھتا ہوں

ہزار ڈھونڈئیے فاتح، کوئی نہیں ایسا

سر اونٹنی پہ جھکے حکمراں کو دیکھتا ہوں

میں مبتلا نہیں نور و بشر کے جھگڑے میں

میں کائنات کے روح و رواں کو دیکھتا ہوں

وہ جس کے بعد کسی نے یہاں نہیں آنا

خدا کے سب سے بڑے ترجماں کو دیکھتا ہوں

حدود جانتا ہوں اپنی سوچ کی شاہد

مکاں میں رہتے ہوئے لا مکاں کو دیکھتا ہوں


شاہد اشرف

No comments:

Post a Comment