عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
درود پڑھتے ہوئے مہرباں کو دیکھتا ہوں
زمین زاد ہوں اور آسماں کو دیکھتا ہوں
مری حیات میں جب دھوپ بڑھنے لگتی ہے
ازل سے تا بہ ابد سائباں کو دیکھتا ہوں
ہر ایک بات پہ احساں جتاتے لوگوں میں
میں آخری کرم بے کراں کو دیکھتا ہوں
ہزار ڈھونڈئیے فاتح، کوئی نہیں ایسا
سر اونٹنی پہ جھکے حکمراں کو دیکھتا ہوں
میں مبتلا نہیں نور و بشر کے جھگڑے میں
میں کائنات کے روح و رواں کو دیکھتا ہوں
وہ جس کے بعد کسی نے یہاں نہیں آنا
خدا کے سب سے بڑے ترجماں کو دیکھتا ہوں
حدود جانتا ہوں اپنی سوچ کی شاہد
مکاں میں رہتے ہوئے لا مکاں کو دیکھتا ہوں
شاہد اشرف
No comments:
Post a Comment