Sunday, 30 November 2025

تجھ کو چاہا ہے بہت کچھ تو صلہ دے مجھ کو

تجھ کو چاہا ہے بہت کچھ تو صلہ دے مجھ کو

زندگی اور نہ جینے کی سزا دے مجھ کو

رات دن کیسے تڑپتا تھا، تجھ یاد بھی ہے؟

میں ہی قاتل ہوں تِرا دل کہ دعا دے مجھ کو

یوں جگاتا ہے تِری یاد کا جھونکا اکثر

خواب میں آ کے کوئی جیسے ہلا دے مجھ کو

آئینے میں ہے فقط میری مزاحم صورت

راہ سے میری کوئی آ کے ہٹا دے مجھ کو

ایک جھونکا سا گزر جائے ہے جب بھی پلٹوں

آشنا لہجہ کوئی جیسے صدا دے مجھ کو

ذکر پھر چھیڑ شفیق اس کا کہ بے چین ہے دل

مثلِ گُل ایسی اداسی میں کِھلا دے مجھ کو


سید شفیق عباس

No comments:

Post a Comment