Saturday, 22 November 2025

حرم سرائے ناز ہے کہ درگۂ نیاز ہے

 حرم سرائے ناز ہے کہ درگۂ نیاز ہے

نگاہ نیم باز بھی نگاہ نیم باز ہے

ادھر ادھر جہاں تہاں مجاز ہی مجاز ہے

کہیں کہیں نشیب ہے کہیں کہیں فراز ہے

نہ تشنگی نہ اشتہا نہ حرص ہے نہ آر ہے

زبان غزنوی پہ اب ایاز ہی ایاز ہے

نہ میکدے کی بات کر نہ بتکدہ کی بات کر

وہاں بھی امتیاز ہے یہاں بھی امتیاز ہے

بشر بشر کو دیکھ کر گلاب کی طرح کھلے

یہی مری اذان ہے یہی مری نماز ہے

وہ آئیں گے نہیں نہیں نہیں نہیں وہ آئیں گے

یہ راز راز ہی رہے دل حزیں یہ راز ہے

کسی سے دوستی نہیں کسی سے دشمنی نہیں

نہ خار سے کشا کشی نہ گل سے ساز باز ہے


پنڈت امرناتھ ہوشیارپوری

No comments:

Post a Comment