Wednesday, 26 November 2025

یا نبی صلِ علیٰ ہوں آپ پر لاکھوں سلام

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


چاند کی مجھ سے کبھی ہوتی نہیں ہے دوستی

ہے شکایت مجھ پہ کیوں کرتی نہیں ہو شاعری

ہائے چندا یہ بتا کیوں اس قدر مغرور ہے

بے سبب خوشامدوں پر کس لیے مسرور ہے

سچ کہوں گی میں، برا لگ جائے تو ہے معذرت

دل تمہارا سن کے بھر جو آئے تو ہے معذرت

تم کو لگتا ہے قصیدہ تم پہ شاعر لکھ رہے

وہ تو ہیں محبوب کے چہرے کو تم میں تک رہے

استعارہ دلکشی کا چاند کو کہتے ہوئے

اپنی لفاظی میں دلبر سے مخاطب ہو رہے

چاند چہرہ کہہ رہے ہیں کس کو وہ؟ محبوب کو

اور تم کو لگ رہا ہے تم انہیں مرغوب ہو

کیا نہیں تم نے سنا شاعر کو یہ کہتے ہوئے

چاند بھی شرمائے گر دیکھے جو جلوے آپ کے

یعنی کہ کہتے ہیں پھیکا حسن تیرا ماہتاب

دلربائی میں عزیز من ہمارا لاجواب

چاندنی محبوب کا آنچل ہے جیسے دودھیا

جس نے ان پہ وجد اپنا کوئی طاری کردیا

کہتے ہیں معشوق سے کہ چاند میں تو داغ ہے

پر جمالِ دلربا کامل ہے کہ بے داغ ہے

میں نہیں ہوں داستاں گو فرضی لفاظی لیے

فرقتِ جاناں کے غم میں درد کے آنسو پیے

میں کہ اک حساس شاعر ہوں کوئی خبطی نہیں

رائیگانی ہے مجازی عشق، میں لکھتی تھی

میرے اپنے ہیں ضوابط اور اپنے قاعدے

شعر کہنے سے نہیں شہرت کے دیکھے فائدے

سرزمیں میرے سخن کی اس طرح سیراب ہے

وصفِ حمد و نعت کی مٹی سے یہ شاداب ہے

چاند! تجھ کو یاد ہے شق القمر کا واقعہ

میرے آقاﷺ کو عطا رب نے کیا تھا معجزہ

چودھویں کی رات کا ماہتاب تھا جلوہ نما

رب کی قدرت سے ہوا تھا پھر یہ قصہ رونما

ایک انگلی سے ہوا دو لخت یوں تیرا وجود

بھیجتی ہوں مصطفیٰﷺ پر میں کروڑوں ہی درود

یہ کوئی فرضی کہانی ہے نہ کوئی داستاں

چاند دو ٹکڑوں میں دکھتا تھا حرا کے درمیاں

کچھ خبر ہے تجھ کو کہ تو کس قدر خوش بخت ہے

تیری جانب کہ نبی کی جو اٹھی انگشت ہے

رب نے تھا تجھ کو چنا یہ جابجا اعزاز ہے

یہ حقیقت مصطفیٰﷺ کی ذات کا اعجاز ہے

قصے یہ رومانوی فرضی تخیل کی غزل

بےسروپا سے قصیدے استعارے بے محل

شعر کی بالیدگی کا اک بہانہ ہیں فقط

رائیگاں ہوتا ہوا سا اک فسانہ ہیں فقط

میں فسانے پر یہ اپنے لفظ کیوں ضائع کروں

میں ہنر اپنا یونہی بے مول بے مایا کروں؟

میں تو لکھوں گی نبی کی ذات کو بدر الدجیٰ

اس سے بڑھ کر ہے ستائش کیا کوئی مجھ کو بتا

ہے جمالِ مصطفیٰﷺ تو ماہِ کامل سے حسیں

چاند! تیرا مجھ سے اب شکوہ کوئی بنتا نہیں

بات کا اپنی یہاں کرتی ہوں آ کر اختتام

یا نبی صلِ علیٰﷺ ہوں آپؐ پر لاکھوں سلام


اسماء جلیل قریشی

No comments:

Post a Comment