Friday, 28 November 2025

گھیر لیتے ہیں غم دسمبر میں

 گھیر لیتے ہیں غم دسمبر میں

آنکھ رہتی ہے نم دسمبر میں

یاد تم کو نہیں رہا شاید

ساتھ ہوتے تھے ہم دسمبر میں

سال کے جس قدر مہینے ہیں

کاش ہو جائیں ضم دسمبر میں

جون میں مانگی تھی دعا ہم نے

برسا ابرِ کرم دسمبر میں

دیکھ آ کر کبھی مِرے دل میں

کیسے گرتے ہیں بم دسمبر میں

عشق والے ہوں چین سے اظہر

ہم نے دیکھا ہے کم دسمبر میں


اظہر عروج

No comments:

Post a Comment