گھیر لیتے ہیں غم دسمبر میں
آنکھ رہتی ہے نم دسمبر میں
یاد تم کو نہیں رہا شاید
ساتھ ہوتے تھے ہم دسمبر میں
سال کے جس قدر مہینے ہیں
کاش ہو جائیں ضم دسمبر میں
جون میں مانگی تھی دعا ہم نے
برسا ابرِ کرم دسمبر میں
دیکھ آ کر کبھی مِرے دل میں
کیسے گرتے ہیں بم دسمبر میں
عشق والے ہوں چین سے اظہر
ہم نے دیکھا ہے کم دسمبر میں
اظہر عروج
No comments:
Post a Comment