Monday, 17 November 2025

مل جائے گر کہیں تو یہ پوچھوں گا شاہ سے

 مل جائے گر کہیں تو یہ پوچھوں گا شاہ سے

تکلیف کیوں ہے اس کو ہماری کلاہ سے

اے حسن زاد! اب تو مرے سامنے نہ آ

دامن چھڑا رہا ہوں میں یکسر گناہ سے

پھر یوں ہوا کہ لوگ مجھے گھورنے لگے

پتھر ہٹا رہا تھا میں بس یوں ہی راہ سے

تجھ کو بھی لوٹنا ہے کسی دن مری طرف

ملتی ہے تیری راہ مری شاہ راہ سے

اے جھیل! خوب ہیں تری رعنائیاں مگر

میرا معاملہ تو ہے بحرِ اتھاہ سے

مجرم امیرِ شہر کے پہلو میں تھا مگر

تفتیش ہو رہی تھی کسی بے گناہ سے

در اصل یہ گلوں کے محافظ ہیں اے انیس

کانٹوں کو دیکھ تو بھی ہماری نگاہ سے


عبدالخالق انیس بھٹکلی

No comments:

Post a Comment