سپنا
سنو
لو میں نے موند لی آنکھیں
تم نے آنا ہے تو آ جاؤ
تم جو شکوہ کرتے ہو
سپنے میں آنا ہوتا ہے
اور کھلی آنکھوں میں کیسے آؤں
آؤ کہ وعدہِ وفا کرنا ہے
آؤ کہ
تم کو سپردِ دعا کرنا ہے
لو پلکوں کی باڑ لگنے لگی ہے
بس ذرا سی دیر باقی ہے
سپنے میں ذراسی دیر باقی ہے
شبنم مرزا
No comments:
Post a Comment