Monday, 24 November 2025

تمہاری یاد کی تلخی ابھی بچی ہوئی ہے

 تمہاری یاد کی تلخی ابھی بچی ہوئی ہے

سو اک شراب کی بوتل نئی رکھی ہوئی ہے

نہ آستین میں خنجر، نہ لب پہ شیرینی

یہ کیسے عقل کے دشمن سے دوستی ہوئی ہے

وہ پھول کس کے شبستاں میں کھل رہا ہو گا

جو میرے کمرے میں خوشبو بھری بھری ہوئی ہے

ابھی سے فلسفۂ ریگزار کی باتیں

ابھی تو عشق کے مکتب میں حاضری ہوئی ہے

وہ ایک شخص جو دہلیز تک نہیں آتا

اسی کے نام کی شہرت گلی گلی ہوئی ہے


شہزاد انجم برہانی

No comments:

Post a Comment