اس محبوبہ کی محبت میں تمہاری حالت اسی طرح ہو گئی ہے
جیسی اس سے پہلے ام حویرث اور اس کی پڑوسن
ام رباب کے عشق میں ہو چکی ہے
یہ اس وقت کی بات ہے جب تم مقام ماسل میں تھے
یعنی جس طرح پہلے ان دو عورتوں کی محبت میں مبتلا ہو کر
مصیبتیں اٹھا چکے ہو
اور ان کے وصل سے محروم رہے
اسی طرح اس محبوب کی محبت میں بھی
رنج و غم کے سوا کچھ حاصل نہ ہو گا
وہ محبوبہ، ناز و انداز دکھانے کے لیے
ہم سے اٹھکھیلیاں کرتی ہے
اس طرح کہ اپنا حسین رخسار بطور لگاوٹ ہمارے سامنے کرتی ہے
اور اپنی آنکھوں کو مقام وجرہ کے وحشی بچہ دار ہرنوں کی طرح
اپنے اور میرے درمیان حائل کر لیتی ہے
میں ان مست نگاہوں کو دیکھ کر مدہوش ہو جاتا ہوں
اور تاب نظارہ باقی نہیں رہتی
(بچے والے ہرنوں کی تخصیص اس لیے کی ہے کہ
وہ جس وقت محبت بھری نظر سے اپنے بچوں کو دیکھتے ہیں
تو ان کی آنکھیں نہایت دلکش اور خوشنما معلوم ہوتی ہیں)۔
شاعری: امراءالقیس
اردو ترجمہ: امیر حسن نورانی
No comments:
Post a Comment