عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
کتنا ہوں خوش نصیب مدینہ ملا مجھے
آیا جو موج غم میں سفینہ ملا مجھے
لہروں کے مد و جزر میں مٹ جاتا میں کہیں
موجوں سے کھیلنے کا قرینہ ملا مجھے
مجھ کو طلب نہ تھی کسی ہیرے نہ لعل کی
میں بے نیاز تھا تو نگینہ ملا مجھے
میں ڈھونڈتا تھا مدح نبیؐ کے جلی حروف
دیکھو کرم! ثنا کا خزینہ ملا مجھے
دنیا کی حرص، مال کی چاہت سے بچ گیا
وہ اس طرح کہ ذکر سکینہ ملا مجھے
پھولوں کا عطر دے گیا تحفے میں جب کوئی
ایسے لگا کہ ان کا پسینہ ملا مجھے
فیضی ادب کی راہ سے ملتا ہے ہر مقام
خوش ہوں کہ اوج پانے کو زینہ ملا مجھے
مبشر حسین فیضی
No comments:
Post a Comment