Sunday, 30 November 2025

کتنا ہوں خوش نصیب مدینہ ملا مجھے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


کتنا ہوں خوش نصیب مدینہ ملا مجھے

آیا جو موج غم میں سفینہ ملا مجھے

لہروں کے مد و جزر میں مٹ جاتا میں کہیں

موجوں سے کھیلنے کا قرینہ ملا مجھے

مجھ کو طلب نہ تھی کسی ہیرے نہ لعل کی

میں بے نیاز تھا تو نگینہ ملا مجھے

میں ڈھونڈتا تھا مدح نبیؐ کے جلی حروف

دیکھو کرم! ثنا کا خزینہ ملا مجھے

دنیا کی حرص، مال کی چاہت سے بچ گیا

وہ اس طرح کہ ذکر سکینہ ملا مجھے

پھولوں کا عطر دے گیا تحفے میں جب کوئی

ایسے لگا کہ ان کا پسینہ ملا مجھے

فیضی ادب کی راہ سے ملتا ہے ہر مقام

خوش ہوں کہ اوج پانے کو زینہ ملا مجھے


مبشر حسین فیضی

No comments:

Post a Comment