روز قسطوں میں محبت کیسی
لمحے لمحے کی اذیت کیسی
پیار کی راہ الگ ہوتی ہے
چل پڑے ہو تو ندامت کیسی
ہم تو پہلے ہی مرے جاتے ہیں
اور ڈھاؤ گے قیامت کیسی
عشق میں جان بھی جا سکتی ہے
چند زخموں پہ شکایت کیسی
روح تسخیر کرو تو جانیں
مُردہ جسموں پہ حکومت کیسی
عشق کے بعد کریں کیا ایوب
اور جینے کی ضرورت کیسی
ایوب ندیم
No comments:
Post a Comment