Wednesday, 19 November 2025

جانے کس سمت سے بہا پانی

 جانے کس سمت سے بہا پانی

گھر سے نکلو کہ آ چلا پانی

منتشر میری داستان ہوئی

راستوں میں بکھر گیا پانی

میں بھی نکلا حصار رفعت سے

آبشاروں سے گر پڑا پانی

تشنہ لب قتل ہو گئے تو ہوا

پانی پانی فرات کا پانی

گونجتی رہ گئی خلاؤں میں

ایک بچے کی یہ صدا ۔۔پانی

پاس پہنچے تو ایک دھوکا تھا

فاصلے سے ہمیں لگا پانی


ایزد عزیز

No comments:

Post a Comment