Thursday, 27 November 2025

تمہاری یاد کے ہر شے سے نظارے نکلتے ہیں

 تمہاری یاد کے ہر شے سے نظارے نکلتے ہیں

جو مجھ سے فرض چھوٹے ان کے کفارے نکلتے ہیں

دعاؤں کا اثر ماں کے لبوں سے پھوٹ پڑتا ہے

میں جب بے چارہ ہوتا ہوں کئی چارے نکلتے ہیں

کبھی بے حرمتی مسجد کی اور اپمان مندر کا

امیر شہر کے گھر سے کئی دھارے نکلتے ہیں

کہاں کا علم کیسی ڈگریاں یہ حال ہے کہ اب

جہاں سورج تلاشو گھور اندھیارے نکلتے ہیں

یہی گر فیصلہ ہے آپ کا تو یہ بھی سن لیجے

ہمارے ساتھ یادوں کے کئی دھارے نکلتے ہیں


وسیم فرحت علیگ

No comments:

Post a Comment