چشمِ ساقی مے و سبو دیکھا
حسنِ لاریب چارسو دیکھا
جب تمنا نہیں رہی کوئی
پھر اسے اپنے رو بہ رو دیکھا
اس کا شیدا تو تھا ہی شہرمگر
آئینہ محوِ آرزو دیکھا
ہیں گنہگارِ شوقِ دید مگر
اس کو دیکھا تو با وضو دیکھا
اک زمانہ ہوا تمنائی
اس کی کر کے جو آرزو دیکھا
جذب اس میں جمیل جب سے ہوئے
خود کو خود کے ہی رو بہ رو دیکھا
جمیل حیات
No comments:
Post a Comment