کب ہوا وصل اس ستمگر کا
کب مِرے سر سے آسماں سرکا
جس جگہ پر جلیں فرشتوں کے
کیا گزر ہو مِرے کبوتر کا
دیر کیوں کی ہے، شورِ محشر کیا
منتظر ہے کسی کی ٹھوکر کا
وحشتِ شوق کوئے یار تو دیکھ
میں ہی رہبر ہوں، اپنے رہبر کا
تا کہ اڑ جائے نامہ کی تحریر
خامہ کافر کے پاس ہے پر کا
آرزو جو ہوئی، شہید ہوئی
میرے سینہ میں دم ہے خنجر کا
اے بیاں! چل بہ کورئ مہ و مہر
عرش ہے آستاں پیمبر کا
بیان میرٹھی
سید محمد مرتضیٰ بیان
No comments:
Post a Comment