میری چاہت کا تم حوصلہ دیکھنا
ایک دن پاؤں میں آبلہ دیکھنا
مجھ کو بستی میں کچھ دن ٹھہرنے تو دو
اہلِ دل کا یہاں قافلہ دیکھنا
جس کی آمد پہ بستی سجائی گئی
کل اسی کے مکاں کا جلا دیکھنا
راس آئی نہ قُرب کی کوئی گھڑی
اس کی قسمت میں ہے فاصلہ دیکھنا
کچھ نہ اُمیدِ مہر و وفا کیجیے
اس کی عادت نہیں ہے بھلا دیکھنا
تاج! عزمِ جوان کی ہے تُو آبرُو
کیا ہے تیرے لیے مرحلہ دیکھنا
تاجور سلطانہ
No comments:
Post a Comment