Sunday, 23 November 2025

کہا جو حسن تمہارا رہا رہا نہ رہا

 کہا جو حسن تمہارا رہا رہا نہ رہا

تو بولے پھر تو کہو کیا رہا رہا نہ رہا

حضور فاتحہ پڑھ جائیں آ کے اب اک دن

نشان میری لحد کا رہا رہا نہ رہا

جنابِ شیخ اڑا لو مزے جوانی میں

یہ دل یہ وقت ہمیشہ رہا رہا نہ رہا

شباب پر نہ کرو اے بتو غرور اتنا

کچھ اعتبار ہے اس کا رہا رہا نہ رہا

فہیم دل کی تمنا جو ہو نکال ہی لو

مزاج ان کا پھر ایسا رہا رہا نہ رہا


فہیم گورکھپوری

No comments:

Post a Comment