Saturday, 15 November 2025

نمی آنکھوں کی بادہ ہو گئی ہے

 نمی آنکھوں کی بادہ ہو گئی ہے

پرانی یاد تازہ ہو گئی ہے

ہے مجھ کو اعتراف جرم الفت

خطا یہ بے ارادہ ہو گئی ہے

چلے آؤ ہجوم شوق لے کر

رہ دل اب کشادہ ہو گئی ہے

گماں ہونے لگا ہے ہر یقیں پر

تری ہر بات وعدہ ہو گئی ہے

ملے ہو جب بھی تنہائی میں درویش

کوئی تقریب سادہ ہو گئی ہے


طارق رشید درویش

No comments:

Post a Comment