Wednesday, 19 November 2025

کربلا سے روشنی ملتی رہے گی

 آدمی کو آگہی ملتی رہے گی

کربلا سے روشنی ملتی رہے گی

کیا کہوں زرخیزئ خونِ شہیداں

ہر قدم پر زندگی ملتی رہے گی

ضربتِ سجدہ کی ہیبت سے ہمیشہ

خاک میں اب بتگری ملتی رہے گی

کربلا سے رابطہ جب تک رہے گا

فکرِ نو کو تازگی ملتی رہے گی

مٹ نہیں سکتی عزاداری ہماری

ہر صدا اب ماتمی ملتی رہے گی


علی عمار کاظمی

No comments:

Post a Comment