نفرت کا یہ وکیل نکالیں کسی طرح
اب پیار کی اپیل نکالیں کسی طرح
آؤ غموں کے جسم کو ہی گدگدائیں اب
خوش رہنے کی سبیل نکالیں کسی طرح
کتنے اسی میں ڈوب گئے اور مر مٹے
آنکھوں سے اپنی جھیل نکالیں کسی طرح
اس کے ستم سے آپ پریشان ہیں تو پھر
کر کے اسے ذلیل نکالیں کسی طرح
اظہر! پتنگ پیچ کے ہی عنقریب ہے
چرخی سے اپنی ڈھیل نکالیں کسی طرح
اظہر بخش
No comments:
Post a Comment