Sunday, 16 November 2025

جانے کیا سوچ کر ہم وفا کر گئے

 جانے کیا سوچ کر ہم وفا کر گئے

زندگی میں یہی اک خطا کر گئے

یہ مِرے دور کے رہنمائے وطن

جس طرف بھی گئے کربلا کر گئے

لذتِ یاد سے ہم تو واقف نہ تھے

آپ دل میں ہمارے یہ کیا کر گئے

اب کسی کی ہنسی اچھی لگتی نہیں

دردِ الفت سے وہ آشنا کر گئے

تاج گزرے ہیں وہ اس طرف سے ابھی

پر طرف خوشبوؤں کی فضا کر گئے


تاجور سلطانہ

No comments:

Post a Comment