جانے کیا سوچ کر ہم وفا کر گئے
زندگی میں یہی اک خطا کر گئے
یہ مِرے دور کے رہنمائے وطن
جس طرف بھی گئے کربلا کر گئے
لذتِ یاد سے ہم تو واقف نہ تھے
آپ دل میں ہمارے یہ کیا کر گئے
اب کسی کی ہنسی اچھی لگتی نہیں
دردِ الفت سے وہ آشنا کر گئے
تاج گزرے ہیں وہ اس طرف سے ابھی
پر طرف خوشبوؤں کی فضا کر گئے
تاجور سلطانہ
No comments:
Post a Comment