Sunday, 30 November 2025

طویل سوچ ہے اور مختصر لہو میرا

 طویل سوچ ہے اور مختصر لہو میرا

گراں سفر میں ہے زاد سفر لہو میرا

وہ رونقیں بھی گئی اس کے خشک ہوتے ہی

سجاتا رہتا تھا دیوار ادھر لہو میرا

ہر ایک لمحہ مجھے زندگی نے قتل کیا

تمام عمر رہا میرے سر لہو میرا

دیار غیر کو مہکا گیا حنا بن کر

یہ واقعہ ہے رہا ہے ہنر لہو میرا

وہ روح تھی جسے عہد وفا کا پاس نہ تھا

کبھی نہ چھوڑ سکا اپنا گھر لہو میرا


ڈاکٹر علی عباس امید

No comments:

Post a Comment