طویل سوچ ہے اور مختصر لہو میرا
گراں سفر میں ہے زاد سفر لہو میرا
وہ رونقیں بھی گئی اس کے خشک ہوتے ہی
سجاتا رہتا تھا دیوار ادھر لہو میرا
ہر ایک لمحہ مجھے زندگی نے قتل کیا
تمام عمر رہا میرے سر لہو میرا
دیار غیر کو مہکا گیا حنا بن کر
یہ واقعہ ہے رہا ہے ہنر لہو میرا
وہ روح تھی جسے عہد وفا کا پاس نہ تھا
کبھی نہ چھوڑ سکا اپنا گھر لہو میرا
ڈاکٹر علی عباس امید
No comments:
Post a Comment