Tuesday, 25 November 2025

کہہ دو دل میں جو بات باقی ہے

 کہہ دو دل میں جو بات باقی ہے

یہ نہ سوچو کہ رات باقی ہے

عشق کی بات ہے ابھی کر لو

بھول جاؤ حیات باقی ہے

ساری دنیا ہے پھر بھی تنہا ہوں

اک تمہارا ہی ساتھ باقی ہے

آج کہتے ہیں بس شراب شراب

کل کہیں گے نجات باقی ہے

پہلے لازم ہے جیتنا دل کا

پھر کہاں کائنات باقی ہے


راکیش الفت بٹالوی

No comments:

Post a Comment