Monday, 24 November 2025

بے وجہ اداسی چھا جائے جب

 سرد موسم ستائے جب

بے وجہ اُداسی چھا جائے جب

جب تھکن کے در وا ہو جائیں

ہم تیری آغوش میں دِھیرے سے سو جائیں 

تمہارا رُوبرُو ہونا، تمہارا محوِ گُفتگو ہونا 

یہی زندگی ہے

میری تابندگی ہے

جبھی تو کہتی ہوں 

اس خزاں رسیدہ موسم میں

میرے آنگن میں کِھلے گُلابوں کو چُھو لو

چنبیلی کی ٹہنیاں، لِیموں کا پودا سُوکھا پڑا

اک بار چُوم لو پتے اور چُھو کر ہرا کر دو 

یہ بھی بہار سے گلے مِل جائیں 

اور میری طرح شاداب ہو جائیں 

ہرے بھرے ہو جائیں

تمہارا لمس بہاروں سا

جسے چُھو لے صندل کر دے


شبنم مرزا

No comments:

Post a Comment