Thursday, 27 November 2025

بت کے پردے میں خدا تھا مجھے معلوم نہ تھا

 بت کے پردے میں خدا تھا مجھے معلوم نہ تھا 

لعل پتھر میں چُھپا تھا مجھے معلوم نہ تھا 

ڈھونڈتا میں رہا تسبیح کے دانوں میں اسے 

ذرہ ذرہ میں خدا تھا، مجھے معلوم نہ تھا 

دل نے جا جا کے کیے لاکھوں طوافِ کعبہ 

اور وہ دل میں چُھپا تھا مجھے معلوم نہ تھا 

اسم احمدﷺ میں احد آپ چھپا بیٹھا تھا 

میم کا پردہ پڑا تھا مجھے معلوم نہ تھا 

لے کے دل غیر کا وہ دل میں مِرے آ بیٹھا 

گھر میں اک چور چُھپا تھا مجھے معلوم نہ تھا 

ہوش آتے ہی یہ موسیٰ کی زباں سے نکلا 

طُور پہ نُور خدا تھا مجھے معلوم نہ تھا 

کس نے چونکا دیا کیوں ہوش میں آیا اصغر

بیخودی میں ہی مزا تھا مجھے معلوم نہ تھا


اصغر نظامی

No comments:

Post a Comment