Sunday, 16 November 2025

کب تک یہ جور دور زماں دیکھتے رہیں

 کب تک یہ جور دور زماں دیکھتے رہیں

ہم یوں چمن کو حرف خزاں دیکھتے رہیں

کیوں اپنے بازوؤں کو نہ جنبش میں لائیں ہم

کیوں ظلمتوں کے بند گراں دیکھتے رہیں

ہم لوگ حوصلوں کے خداوند ہو کے بھی

کیوں راستوں کے سنگ گراں دیکھتے رہیں

پہلو میں اپنے دل ہے تو ممکن نہیں کہ ہم

انساں کو صید آہ و فغاں دیکھتے رہیں

ہم سے کبھی یہ ہو نہیں سکتا کہ اس طرح

لب سی کے انقلاب جہاں دیکھتے رہیں

اشرف ہمیں تو راز جہاں کی لگی ہے دھن

جو دیکھتے ہیں رنگ جہاں دیکھتے رہیں


اشرف قدسی

No comments:

Post a Comment